بہن کو مشکل سے چودا
میں نے اپنی بہن کو بہت مشکل سے چودا میری پھپھو اپنی شادی کے چھ سال بعد بیوہ ہو گئیں تھیں۔ ان کا ایک ہی بیٹا تھا مجید جو پانچ سال کا تھا۔ جیٹھ جیٹھانی نے انہیں اپنے پاس رکھنے سے انکار کر دیا تھا تو میرے ابو انہیں اپنے گھر لے ائے۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ پھپھو کی دوسری شادی کر کے ان کا گھر بسا دیں۔ مگر میری پھپھو نے ابو کے آگے ہاتھ جوڑ کے کہا کہ بھائی صاھب ۔میں ساری زندگی آپکی اور آپکی بیوی بچوں کی خدمت کرونگی۔ مگر آپ میری دوسری شادی مت کریں۔ وہ اپنے بچے پر سوتیلے باپ کا سایہ نہیں ڈالنا چاہتی تھی۔ اس لئے ابو نے بھی انکی بات مان لی اور امی سے کہا کہ رضیہ شادی کرنا نہیں چاہتی۔ تم بھی اپنا دل بڑا کرو اور اب یہ ہمیشہ یہیں رہیں گی۔ امی خاموش طبیعت کی تھی وہ بظاہر بحث تو نہیں کرتی تھیں ۔مگر کرتی وہی تھیں جو ان کی اپنی مرضی ہوتی تھی۔ انہوں نے پھپھو کی راہ میں بہت سی مشکلات کھڑی کیں ۔مگر آفرین ہیں پھپھو پر کہ انہوں نے کبھی ابو سے شکایت نہیں کی۔ اور سب کچھ برداشت کرتی رہیں۔ ابو جو چیز ہمارے لئے لاتے وہی مجید کے لئے بھی لاتے تھے ۔کہ وہ احساس کمتری میں نہ رہے، مگر امی کو اس معصوم کا بھی وجود برداشت نہیں...