Posts

Showing posts from October, 2020
 ﭨﯿﻮﺷﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﺭﮦ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﭘﺎﺭﭦ 3 ﺁﻧﭩﯽ ﺍﻧﮑﻞ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ١٠ ﺑﺠﮯ ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺗﮭﺎ .… ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﻧﮩﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮔﺌﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺒﻖ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ … ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻤﺮ ﭘﮯ ﺻﺎﺑﻦ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ … ﻣﯿﺮﺍ ﺳﻮﺍﻝ ﺧﻼﻑِ ﺗﻮﻗﻊ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﺎﮞ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﯿﻮﮞ … ؟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﻧﮑﯽ ﮐﻤﺮ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺍﺑﮭﯽ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﻤﺮ ﭘﮯ ﺻﺎﺑﻦ ﻟﮕﺎ ﺟﺎﺅ … ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮ ﮔﺌﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﺘﺎ ﮨﮯ … ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﭘﺮﺳﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﺎﺟﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﻼ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﮯ ﺻﺎﺑﻦ ﻟﮕﻮﺍﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺳﻠﯿﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﮧ ﮨﮯ .… ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﮔﯿﻢ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﯿﮟ .. ﮐﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﯽ ﺷﮩﻮﺕ ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺵ ﻣﺎﺭﺗﯽ ﮨﮯ ﭘﺮ ﺑﺪﻧﺎﻣﯽ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯿﮟ . ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﺟﯽ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﻞ ﺩﯾﮑﮫ ﮨﯽ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﻢ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﻞ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﻧﺮﻡ ﻭ ﻧﺎﺯﮎ ﮔﻮﺷﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻤﻮﮞ ﭘﺮ ﻧﺎﺧﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﺮﺍﺷﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻟﮓ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﭘﺮ ﺍﺳﻮﻗﺖ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎ … ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﻧﮩﺎ ﮐﺮ ﻧﮑﻞ ...
 ﭨﯿﻮﺷﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﺭﮦ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﭘﺎﺭﭦ 2 ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﻮﺷﻦ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﺎﺟﯿﺎﮞ ﮨﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺍﻧﮑﻞ ﺁﻧﭩﯽ ﻧﮯ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ﺁﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺑﮍﯼ ﻣﯿﮉﻡ ﻧﺎﺋﻠﮧ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺑﯿﭩﺎ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ .… ﺳﭙﺎﺭﮮ ﮐﺎ ﺳﺒﻖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﭘﮍﮬﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺳﺒﺰﯼ ﮐﺎﭦ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ … ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﻭﯾﺴﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺍﻭﭘﻦ ﻣﺎﺋﯿﻨﮉﮈ ﺗﮭﯿﮟ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺍﺳﻮﻗﺖ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﺎ ﺩﻭﭘﭩﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﭘﮍﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺳﺒﺰﯼ ﮐﺎﭦ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﯽ ﺗﮭﯽ … ﮐﮭﻠﮯ ﮔﻠﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻗﻤﯿﺾ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﭼﮭﺎﺗﯽ ﮐﯽ ﺩﺭﻣﯿﺎﻧﯽ ﻟﮑﯿﺮ ‏( ﺩﻭ ﺑﭽﮭﮍﺗﮯ ﻣﻤﮯ ﺟﺪﺍ ﮨﻮﺗﮯ ﺩﮐﮫ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯﺍﻭﺭ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﭩﻨﺎ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﯿﭩﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎ ﺩﺍﯾﺎﮞ ﻣﻤﺎ ﺩﺑﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺏ ﮐﺮ ﻭﮦ ﻗﻤﯿﺾ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﺳﮯ ﺁﺩﮬﺎ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻼ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ … ﭘﯿﻠﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﯽ ﻗﻤﯿﺾ ﻣﯿﮟ ﭘﺴﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﮯ ﺩﺍﯾﺎﮞ ﻣﻤﮯ ﮐﺎ ﻧﭙﻞ ﮨﻠﮑﺎ ﮨﻠﮑﺎ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺳﮩﺎﮔﮧ ﻻﺋﭧ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﻮ ﭘﺴﯿﻨﮧ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﻧﮯ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﺟﯿﺴﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﺎﺟﯽ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮬﯿﮧ ﮔﻮﺭﮮ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﭘﺴﯿﻨﮧ ﮐﯽ ﺑﻮﻧﺪ...
 ﭨﯿﻮﺷﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﺭﮦ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ  1 ﭼﻠﯿﮯ ﺟﯽ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﭨﯿﭽﺮﺯ ﮐﺎ ﺗﻮ ﺁﭘﮑﻮ ﭘﺘﺎ ﭼﻞ ﮨﯽ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻧﺎﺋﻠﮧ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﯿﻠﮧ … ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺳﮕﯽ ﺑﮩﻨﯿﮟ … ﺍﺏ ﺍﻧﮑﺎ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﮯ ﻣﻠﮏ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﺍﻭﺭ ﺳﮑﻮﻝ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﻧﻈﺎﻡ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻣﯿﮉﻡ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ .… ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﺳﻮﻗﺖ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﺯﻭﻟﻘﺮﻧﯿﻦ ﺍﻧﮑﮯ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺍﻧﮑﺎ ﮐﭽﮫ ﻟﮕﺘﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻧﮑﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻧﮑﮯ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﮐﺎﻓﯽ ﺍﭼﮭﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﻭﮦ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺑﮭﯽ ﻻ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻧﮩﯿﮟ … ﻭﮦ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺟﯽ ﺍﻧﯿﻠﮧ ﺳﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺗﮭﺎ .. ﺑﺎﺟﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻧﮑﻞ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﭩﯽ ﺣﻠﯿﻤﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﮩﺖ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮯﻣﮧ ﮐﺘﻨﺎ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮍﮐﺎ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﻻﻟﭻ ﮐﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮐﺘﻨﺎ ﮐﺎﻡ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﺑﮯﺧﺒﺮ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺩﯼ ﺍﮮ ﺍﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻻﻟﭻ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺳﻮﺍﮰ ﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﻮﺍﺭﯼ ﮔﻮﺭﯼ ﭼﭩﯽ ﭘﮭﺪﯼ ﮐﮯ .… ﺗﺐ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻋﻠﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻧﯿﻨﯽ ﻧﯿﻨﯽ ﮐﮩﮧ ﮐﮯ ﺑﻼﺗﺎ ﺗﮭﺎ … ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﮔﺰﺭﮮ ﺁﻧﭩﯽ ﺍﻧﮑﻞ ﺑﮍﯼ ﺑﺎﺟﯽ ﻧﺎﺋﻠﮧ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺟﯽ ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﺱ ﺩﻥ ﻟﯿﭧ ﺗﮏ ﺳﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﻮﺷﻦ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗ...
 آسیہ کی چدائی ۔   یہ کہانی میری کزن کی نند کی ہے ۔ جو ایک بار میری کزن کے ساتھ 4 سال پہلے لاہور گھومنے آئی تھی ۔ آسیہ بہت زیادہ خوبصورت تو نہیں تھی مگر اس کی فگر کمال کی تھی ۔ خیر ایسا ہوا کہ ایک دن میری کزن نے مجھے فون کیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ لاہور ا رہی ہے ۔ تو میں نے اس کو ولیکم کہا ۔ جب وہ آئی  فروری کا مہنہ تھا اور ہلکی ہلکی سردی تھی ۔ اس کے ساتھ اس کی نند بھی تھی ۔ وہ لوگ دن میں 11 بجے ائے تو میں نے ان کو اسٹیشن سے لیکر گھر چھوڑا اور خود دفتر چلا گیا ۔  شام کو جب ایا تو ایک کرایہ کی کار لیتا آیا  راستے میں تھا تو میرے نمبر پر ایک اجنبی نمبر سے کال آئی ۔ اٹنڈ کرنے پر پتہ چلا کہ وہ آسیہ کا نمبر تھا جو پوچھ رہی کہ باجی پوچھ رہی ہیں کہ آپ کب تک آئیں گے ۔ تو میں نے بتا دیا کہ 15 منٹ میں ۔  اور  گھر جاتے ہی بچوں کو لیکر باہر چلا گیا ۔ جوائے لینڈ سے واپسی پر تو سب کا  تھکن سے بڑا حال تھا  کہ گھر اتئے ہی  وہ سو گئے ۔اگلے دن میں نے آفس سے جلدی چھٹی لے لی  ۔ اور ان کو لیکر جلو پارک چل پڑا ۔ راستے میں مجھے بار بار ایسا لگا کہ آ...
 ماسی_کی_بیٹی_زرینہ میرا نام عامر ہے یہ واقعہ اسوقت کا ہے جب میری عمر 25 سال تھی اور میں ماسٹرز کر رہا تھا، میرے گھر میں میرے والد اور والدہ رہتے تھے ایک بڑی بہن تھی جسکی شادی ہوچکی تھی۔ اور وہ امریکہ سیٹل ہوچکی تھی۔میری امی نے ایک ماسی رکھی جو اچھی خاصی عمر کی تھی مگر وہ اپنے ساتھ ایک اپنی نواسی کو لاتی تھی جسکی عمر تو پندرہ سال تھی مگر اسکا جسم کسی اٹھارہ سال کی سیکی لڑکی کی طرح تھا ۔ اس ماسی کی بیٹی فوت ہوچکی تھی جسکے بعد اس نواسی کی پرورش کی ذمہ داری اس پر آپڑی تھی۔ خیر کچھ ہی مہینوں میں وہ ماسی اور اسکی نواسی ہمارے گھر میں ایڈجسٹ ہوگئے، اور ہم نے ان دونوں پر اور ان دونوں نے ہم پر بھروسہ کرنا شروع کردیا۔ میں ویسے تو خاصہ شریف لڑکا تھا مگر سیکس کا ایسا بھوکا کہ جو بھی مل جائے چھوڑتا نہیں تھا۔ میرے گھر اور دوستوں میں کسی کو میری ان حرکتوں کا علم نہ تھا۔میرے والد ایک بزنس مین تھے اور انکا بزنس پورے پاکستان میں پھیلا ہوا تھا جسکی وجہ سے وہ اکثر کسی نہ کسی شہر میں جاتے رہتے تھے۔ میری امی کا گھر بھی دوسرے شہر میں تھا۔  ایک بار ایسا ہوا کہ ابا کو اپنے بزنس کے لیے دوسرے شہر جانا ت...
 ہیلو دوستو! یہ میری بالکل سچی کہانی ہے جس میں میں نے اپنی تین کزنوں کو باری باری چودا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے میں نے جس کزن کو چودا اس کا نام شہلا ہے۔۔۔۔۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب لاہور میں فورٹریس سٹیدیم میں موسم بہار کی آمد پر جشن بہاراں کا میلہ لگتا تھا جس میں ہارس اینڈ کیٹل شو کے ساتھ ساتھ رات کے وقت میں ایک بہت شاندار قسم کا آتشبازی کا مظاہرہ کیا جاتا تھا۔ ہوا یوں کہ فورٹریس سٹیڈیم کے پاس میرے ایک کزن کا گھر تھا۔ جس کا نام اشفاق ہے۔ ہم لوگوں نےپروگرام بنایا کہ میں اشفاق کے گھر جاؤں گا جہاں سے ہم رات کے وقت آتشبازی کا مظاہرہ دیکھیں گے اور اس کے بعد اشفاق کےگھر ہی سو جاؤں گا۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو ہم سب کزن تیار ہو کر فورٹریس سٹیڈ یم چلے گئے۔ ہمارے ساتھ اشفاق کی دو بہنیں بھی تھیں سب سے بڑی شہلا جو اس وقت تقریباً 15 سال کی ہوگی اور اس سے چھوٹی گڑیا جو کہ تقریباً 13 سال کی تھی۔۔۔۔۔۔ہم لوگوں نے وہاں پر بہت انجوائے کیا ۔۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اس ساری تفریح کے دوران شہلا کا دھیان میری جانب ہی رہا وہ بار بارمیری طرف دیکھ کر عجیب سے انداز میں مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ بہرحال رات کو تقریباً ساڑھے بارہ ...
 ہائی دوستوں! میرا نام عروہ ہے عمر 32 سال اور میرے 3 بچے ہیں۔ یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہی ہوں یہ 2 سال پرانی ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ میری نند کی شادی تھی اور کیونکہ ان کا کوارٹر علیحدہ تھا تو  مجھے شادی کے پہلے 3 دن اسکے ساتھ رہنا تھا ہمارے یہاں یہ مانا جاتا ہے کہ دلہا دلہن کو اکیلے نہیں چھوڑنا چاہیے اس کے گھر میں صرف ایک بیڈ روم اور ایک گیسٹ روم تھا۔ خیر دن تو گزر گیا اور رات 11 بجے کے قریب سب لوگ چلے گئے۔ میں بھی گیسٹ روم میں  آگئی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ مجھے ڈر لگنے لگا۔ میں نے اپنی کزن کو کال کی اور آنے کا کہا تو اس نے کہا کہ بچے ابھی سوئے ہیں جاگ جائیں گے لیکن اگر آپ کہو تو میں سلطان کو بھیج دیتی ہوں (سلطان اس کا بھائی اور میرا کزن ہے جو تقریباً میرا ہم عمر ہے). کیونکہ مجھے ڈر لگ رہا تھا میں نے کہا ٹھیک ہے اور ویسے بھی سونا ہی ہے۔ سلطان نے پہنچ کر کال کی تو میں نے گیسٹ روم کا باہر والا دروازے کھولا اور سلطان اندر داخل ہو گیا۔ کچھ دیر ہم باتیں کرتے رہے اور تقریباً 12 بجے سلطان نے لائٹ آف کرکے کہا کہ اب سو جاؤ اور خود موبائل میں مصروف ہو گیا۔ کچھ دیر میں اسے...
 ہائی دوستوں! میرا نام عروہ ہے عمر 32 سال اور میرے 3 بچے ہیں۔ یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہی ہوں یہ 2 سال پرانی ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ میری نند کی شادی تھی اور کیونکہ ان کا کوارٹر علیحدہ تھا تو  مجھے شادی کے پہلے 3 دن اسکے ساتھ رہنا تھا ہمارے یہاں یہ مانا جاتا ہے کہ دلہا دلہن کو اکیلے نہیں چھوڑنا چاہیے اس کے گھر میں صرف ایک بیڈ روم اور ایک گیسٹ روم تھا۔ خیر دن تو گزر گیا اور رات 11 بجے کے قریب سب لوگ چلے گئے۔ میں بھی گیسٹ روم میں  آگئی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ مجھے ڈر لگنے لگا۔ میں نے اپنی کزن کو کال کی اور آنے کا کہا تو اس نے کہا کہ بچے ابھی سوئے ہیں جاگ جائیں گے لیکن اگر آپ کہو تو میں سلطان کو بھیج دیتی ہوں (سلطان اس کا بھائی اور میرا کزن ہے جو تقریباً میرا ہم عمر ہے). کیونکہ مجھے ڈر لگ رہا تھا میں نے کہا ٹھیک ہے اور ویسے بھی سونا ہی ہے۔ سلطان نے پہنچ کر کال کی تو میں نے گیسٹ روم کا باہر والا دروازے کھولا اور سلطان اندر داخل ہو گیا۔ کچھ دیر ہم باتیں کرتے رہے اور تقریباً 12 بجے سلطان نے لائٹ آف کرکے کہا کہ اب سو جاؤ اور خود موبائل میں مصروف ہو گیا۔ کچھ دیر میں اسے...
 میرا سکول ٹیچر ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺎﻡ ﻣﺎﺭﯾﮧ ﺍﺣﻤﺪ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺍﮐﻠﻮﺗﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﻮﮞ۔ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﯽ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮨﻮﮞ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺑّﻮ ﺭﯾﻠﻮﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﭘﻮﺳﭧ ﭘﺮ ﺟﺎﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺑّﻮ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺳﭩﻨﮓ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﯽ ﮐﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺪﺍﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺅﮞ ﮔﯽ۔ ﺍﺏ ﺁﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ۔۔۔ ﯾﮧ ﺍﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﮯ ﭘﯿﭙﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮨﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﯾﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﺧﺮﺍﺑﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮧ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﯽ۔ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮧ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﻼﺱ ﭨﯿﭽﺮ ﺳﺮ ﺭﺍﺷﺪ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﮈﺍﻧﭩﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﭘﯿﭙﺮ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭘﮍﮬﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺣﺮﺝ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺳﺮ ﭘﻠﯿﺰ ﺁﭖ ﮐﭽﮫ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﯿﻠﭗ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺳﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺳﻨﮉﮮ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻥ ﺻﺒﺢ 10 ﺑﺠﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﺁ ﺟﺎﺅ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﺳﭩﻮﮈﻧﭩﺲ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﻼﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﺐ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ۔ ﺳﻨﮉﮮ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺑّﻮ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ...